Home » قادیانیوں کے کفر کی وجوہات » حرمین شریفین کی توہین

حرمین شریفین کی توہین

دنیا کے تمام شہروں میں مکہ مکرم اور مدینہ منورہ سب سے افضل ہیں اور فضیلت کی وجہ مکہ مکرمہ میں بیت اللہ کا ہونا جبکہ مدینہ منورہ میں روضہ رسول ﷺ کا ہونا ہے۔ان دونوں کی حرمت قرآن و حدیث میں بیان کی گئی ہے۔ لیکن ان مقدس شہروں کی حرمت بھی مرزاقادیانی اور اسکی ذریت سے محفوظ نہیں رہی۔ مکہ ومدینہ سے متعلق چند قادیانی تحریرات ملاحظہ کیجیے۔

لوگ معمولی اور نفلی طور پر حج کرنے بھی جاتے ہیں، مگر اس جگہ (قادیان میں) نفلی حج سے زیادہ ثواب ہے اور غافل رہنے میں نقصان اور خطرہ ہے۔

(خزائن ج5ص352)
اپنے شہر کو حرم قرار دیتے ہوئے لکھتاہے کہ:

زمین قادیان اب محترم ہے            ہجوم خلق سے ارض حرم ہے

(درثمین ص56)
مرزاقادیانی کا لڑکا مرزا محمود اپنے باپ کے نقشے قدم پر چلتے ہوئے لکھتاہے کہ:

حضرت مسیح موعود نے اس کے متعلق بڑا زور دیاہے اور فرمایا ہے کہ جو باربار یہاں نہیں آئے گا ان کے ایمان کا خطرہ ہے، پس جو قادیان سے تعلق نہیں رکھے گا وہ کاٹا جائے گا تم ڈرو کہ تم میں سے نہ کوئی کاٹاجائے۔ پھر یہ تازہ دودھ بھی کب تک رہے گا آخر ماؤں کا دودھ بھی سوکھ جایاکرتاہے کیا مکہ اور مدینہ کی چھاتیوں سے دودھ سوکھ گیاکہ نہیں؟

(حقیقت الرویا ص 46 انوار العلوم ج3 ص)
مزید لکھتاہے کہ:

میں یہ کہتاہوں کہ مکہ معظمہ کا حج موقوف ہوگیا اور اس کی بجائے قادیان آنا حج کادرجہ رکھتاہے۔

(الفضل 11دسمبر 1932 ء)
قادیان کے سالانہ جلسے کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے لکھتاہے کہ:

آج جلسے کا پہلا دن ہے اور ہمارا جلسہ بھی حج کیطرح ہے۔ حج اللہ تعالیٰ نے مؤمنوں کی ترقی کے لیے مقرر کیاتھا۔ اب وہ فائدہ جو حج سے مقصود ہے وہ سالانہ جلسہ قادیان پر ہی آکر اٹھایاجاسکتاہے۔

(برکات خلافت ص5انوارالعلوم ج3 ص)
قادیانی اخبار الفضل میں حرمین کی حرمت کے بارے میں دریدہ دہنی کرتے ہوئے لکھتاہے کہ

میں (مرزا محمود) ان لوگوں سے متفق نہیں جو یہ کہتے ہیں کہ کسی صورت میں بھی حرمین پر حملہ نہیں کیاجاسکتا۔ بلکہ مدینہ پر بھی چڑھائی ہوسکتی ہے۔

(ملخصاً از الفض 12دسمبر 1935 ء)
قادنی اخبار الفضل مرزاقادیانی کی قبر کو روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مماثل قرار دیتے ہوئے لکھتاہے کہ:

گنبدٰ خضریٰ کے انوار کا پورا پر تو اس گنبد بیضاء (مرزا قادیانی کی مرقد) پر پڑرہاہے اور آپ گویا اُن برکات سے حصہ لے سکتے ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مرقد سے مخصوص ہیں

(نعوذباللہ) (الفضل ج10 نمبر 48)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may use these HTML tags and attributes: <a href="" title=""> <abbr title=""> <acronym title=""> <b> <blockquote cite=""> <cite> <code> <del datetime=""> <em> <i> <q cite=""> <s> <strike> <strong>

*