Home » فتنہ قادیانیت » قادیانی کلمہ اسلام کیوں پڑھتے ہیں

قادیانی کلمہ اسلام کیوں پڑھتے ہیں

مرزا قادیانی کے لڑکے مرزا بشیر احمد ایم اے سے کسی نے پوچھا کہ تم مرزا قادیانی کو نبی مانتے ہو تو کلمہ ہمارے نبی کا کیوں پڑھتے ہو؟ تمہیں مرزا قادیانی کا کلمہ پڑھنا چاہیے۔ عیسائی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو نبی مانتے ہیں تو کلمہ بھی عیسیٰ علیہ السلام کا پڑھتے ہیں۔ یہودی حضرت موسیٰ علیہ السلام کو نبی مانتے ہیں تو کلمہ بھی موسیٰ علیہ السلام کا پڑھتے ہیں تو مرزاقادیانی کے لڑکے مرزابشیر احمد ایم اے نے اپنی کتاب کلۃ الفصل میں اس کے دو جواب دئیے ہیں۔ مرزا بشیر احمد ایم اے کا پہلا جواب یہ ہے کہ

محمدرسول اللہ کا نام کلمہ میں اس لیے رکھا گیا ہے کہ آپ نبیوں کے سرتاج اور خاتم النبین ہیں اور آپ کے نام لینے سے باقی سب نبی خود اندر آجاتے ہیں ہر ایک کا علیحدہ نام لینے کی ضرورت نہیں ہے ہاں حضرت مسیح موعود کے آنے سے ایک فرق ضرور پیدا ہوگیا ہے اور وہ یہ ہے کہ مسیح موعود کی بعثت سے پہلے محمد رسول اللہ کے مفہوم میں صرف آپ سے پہلے گزرے ہوئے انبیاء شامل تھے مگر مسیح موعود کی بعثت کے بعد محمد رسول اللہ کے مفہوم میں ایک اور رسول کی زیادتی ہوگئی غرض اب بھی اسلام میں داخل ہونے کیلئے یہی کلمہ ہے۔ صرف فرق اتنا ہے کہ مسیح موعود کی آمد نے محمد رسول اللہ کے مفہوم میں ایک رسول کی زیادتی کردی ہے اور بس۔

(ص نمبر 12، ص نمبر 13)
یہ تو ہوا مسلمانوں اور قادیانی اور غیر مسلم اقلیت کے کلمے میں پہلا فرق جس کا حاصل یہ ہے کہ قادیانیوں کے کلمے کے مفہوم میں مرزاقادیانی بھی شامل ہے اور مسلمانوں کا کلمہ اس نئے نبی کی زیادتی سے پاک ہے۔ مرزا بشیر احمد ایم اے دوسرا جواب یہ ہے کہ:

علاوہ اس کے اگر بفرض محال یہ بات مان بھی لیں کہ کلمہ شریف میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اسم مبارک اس لیے رکھا گیا ہے کہ آپ آخری نبی ہیں تو تب بھی کوئی اعتراض واقع نہیں ہوتا اور ہم کو نئے کلمے کی ضرورت پیش نہیں آتی کیونکہ مسیح موعود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی الگ چیز نہیں ہے جیسا کہ وہ خود فرماتا ہے ”صاروجود ی وجودہ“ یعنی میرا وجود محمد رسول اللہ کا وجود بن گیا ہے۔ نیز ”من فرق بینی وبین المصطفیٰ فما عرفنی ومارانی“ یعنی جس نے مجھ کو اور مصطفی کو الگ الگ سمجھا اس نے نہ مجھے دیکھا اور نہ پہچانا۔ اور اس لیے ہے کہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ تھا کہ وہ ایک دفعہ اور خاتم النبین کو مبعوث کرے گا جیساکہ آیت ”آخرین منھم“ سے ظاہر ہے پس مرزا قادیانی خود محمد رسول اللہ ہے جو اشاعت اسلام کے لیے دوبارہ دنیا میں تشریف لائے۔ اس لیے ہمیں نئے کلمے کی ضرورت پیش نہیں آئی۔ ہاں اگر محمد رسول اللہ کی جگہ اور آتا تو نئے کلمے کی ضرورت پیش آتی۔

(کلمۃ الفضل ص157)
یہ مسلمانوں اور قادیانیوں کے کلمے میں دوسرا فرق ہوا کہ مسلمانوں کے کلمے شریف میں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مراد ہیں اور قادیانی جب محمد رسول اللہ کہتے ہیں تو اس سے مراد جہاں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو لیتے ہیں وہاں مرزا غلام احمد قادیانی کو بھی لیتے ہیں۔ ان دونوں جوابوں سے واضح ہوگیا کہ مسلمانوں اور مرزائیوں کے کلمے میں کیا فرق ہے اور یہ کہ مرزائی کلمہ میں موجودمحمد رسول اللہ کا مفہوم کیا لیتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may use these HTML tags and attributes: <a href="" title=""> <abbr title=""> <acronym title=""> <b> <blockquote cite=""> <cite> <code> <del datetime=""> <em> <i> <q cite=""> <s> <strike> <strong>

*