بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

آستین کے سانپ

آج کل قادیانی پوری قوت کے ساتھ ختم نبوت پر حملہ آور ہیں،حضور نبی کریم ﷺ کی شانِ اقدس میں بے شمار گستاخیوں پر مشتمل لٹریچر باقاعدگی کے ساتھ شائع ہو رہا ہے،اور پوری آزادی کے ساتھ مسلمانوں میں تقسیم ہو رہا ہے،قادیانی اپنی مذموم کاروائیوں کے ساتھ ملتِ اسلامیہ کو ختم اور شمع اسلام کو بجھانا چاہتے ہیں،جبکہ ہم خاموش تماشائی بنے ہوئےہیں،خواب غفلت کے مزے لوٹ رہے ہیں،سوچیے! شافع محشر حضور نبی کریم ﷺ کی عزت و ناموس کے تحفظ کے لیے ہم کب بیدار ہوں گے؟ اسلام کی غیرت اور لاج کے لیے کب متحرک ہوں گے؟ عقیدہ ختم نبوت پر پے در پے حملوں سے بچاؤ کے لیے کب میدانِ کارزار میں اُتریں گے؟ نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام اور اہل بیت عظام کی بے حرمتی اور اُن کی عزتوں کو پامال کرنے والے بدبختوں کے خلاف کب ایک آہنی دیوار بن کر کھڑے ہوں گے؟
(تحفظ ختم نبوت اہمیت و فضیلت،ص 557)

مرزا قادیانی چند سکوں کے عوض اپنے ایمان کا سودا کرکے نہ صرف نسلوں کی نسلیں کفر و ارتداد، اور گمراہی و ضلالت کی دلدل میں اتار گیا بلکہ امت مسلمہ کے جسد میں وہ رسنے والا ناسور پیدا کرگیا جس کی چبھن اور جلن سے امت آج ایک صدی بعد بھی اسی طرح بے قرار ہے جس طرح پہلے تھی، امت مسلمہ کے دل میں پیوست اس خنجر کا نام قادیانیت ہے، پچھلے سو سالہ دور میں امتِ مسلمہ کو جس قدر نقصان قادیانیت سے پہنچا ہے، تاریخ کے اوراق میں اس کی نظیر ڈھونڈنا مشکل ہے، قادیانیت کا طریقہ واردات یہ ہے کہ وہ اسلام پر اسلام کے نام سے وار اور مسلمانوں کو مار آستین(آستین کے سانپ) بن کے ڈستی ہے۔

عصر حاضر میں ابلیسی ذمہ داری مرزا قادیانی اور اس کی غلیظ ذریت کے سپر د ہے جو عالمی کفار کے دیے ہوئے کفریہ ہتھیاروں سے پوری شدت سے اسلام کی بنیاد ختم نبوت پر حملہ آور ہے، ان حالات میں ہر مسلمان کا فرض بنتا ہے کہ ختم نبوت کا مجاہد اور پاسبان بن جائے ،قادیانیوں کے لیے شمشیر غیرت بن جائے، وقت ہماری شہادتیں نوٹ کر رہا ہے، تا کہ قیامت کے دن سند رہے کہ کون رسول اللہﷺ کا وفادار تھا اور کون خاموش تماشائی تھا؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے