پاکستان کا تصور حکیم الامت،ترجمانِ حقیقت،شاعر مشرق اور عاشق رسولﷺ حضرت علامہ اقبال نے پیش کیا تھا،جہاں مفکرپاکستان نے پاکستان کا عظیم تصورپیش کیا،وہاں پیکر حکمت و دانائی اقبال مرحوم نے خطرے کی گھنٹی بجاتے ہوئے واشگاف الفاظ میں امتِ مسلمہ کو دین اسلام اور ملتِ اسلامیہ کے خلاف یہود و نصاریٰ کی ایک بہت بڑی گھناؤنی سازش” فتنہ قادیانیت” سے بھی خبردار کیاتھا،محسن قوم علامہ اقبال فرنگی کی تیار کردہ جھوٹی نبوت اور جھوٹے نبی مرزا قادیانی کی سازشوں سے بخوبی آشنا تھے۔
(تحفظ ختم نبوت،ص270)
” میرے نزدیک قادیانیت سے بہائیت زیادہ ایماندار ہے،کیونکہ بہائیت نے اسلام سے اپنی علیحدگی کا اعلان واشگاف طور پر کر دیا ہے،لیکن قادیانیت نے اپنے چہرے سے منافقت کی نقاب الٹ دینے کے بجائے اپنے آپ کو محض نمائشی طور پر جزوِ اسلام قرار دیا،اور باطنی طور پر اسلام کی روح اور اسلام کے تخیل کو تباہ و برباد کرنے کی پوری پوری کوشش کی” ۔
(زمیندار 5 مئی 1935ء)
حکیم الامت حضرت علامہ محمد اقبال قادیانیوں کی شان رسالت میں کفریہ،گستاخانہ اور توہین آمیز رویہ کے بارے میں فرماتے ہیں:
"ہمیں قادیانیوں کی حکمت عملی اور دُنیائے اسلام سے متعلق اُن کے رویہ کو فراموش نہیں کرنا چاہیے،بانی تحریک(مرزا غلام قادیانی)نے ملت اسلامیہ کو سڑے ہوئے دودھ سے تشبیہ دی تھی اور اپنی جماعت کو تازہ دودھ سے اور اپنے مقلدین کو ملتِ اسلامیہ سے میل جول رکھنے سے اجتناب کا حکم دیا تھا،علاوہ بریں اُن کا (اسلام کے)بنیادی اصولوں (ختم نبوت)سے انکار،اپنی جماعت کا نیا نام(احمدی) مسلمانوں کی قیامِ نماز سے قطع تعلق،نکاح وغیرہ کے معاملات میں مسلمانوں کا بائیکاٹ اور اس سب سے بڑھ کر یہ اعلان کہ دُنیائے اسلام کافر ہے،یہ تما م اُمور قادیانیوںکی علیحدگی پر دال(دلالت)ہیں،بلکہ واقعہ یہ ہے کہ وہ اسلام سے کہیں دور ہیں۔”
(قادیانیت سے اسلام تک،ص28 ،29)