قرآن مجید کی توہین:
قرآن مجید کتب سماویہ میں سب سے برتر، اعلیٰ، اکمل اور آخری آسمانی کتاب ہے، جسکی حفاظت کے متعلق خدائی وعدہ ہے۔ لیکن یہ مقدس کتاب بھی مرزاقادیانی کے ہاتھوں نہ بچ سکی مرزاقادیانی نے نہ صرف جابجا تحریف کے نشتر چلا کر اپنے کفریہ عقائد کو قرآن سے ثابت کرنے کی کوشش کی ہے بلکہ اپنے کلام کو قرآن کی طرح قطعی کہاہے۔ قادیانی عقیدے کے مطابق چونکہ محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دوبارہ مرزا کی صورت میں قادیان میں آئیں ہیں، اس لیے قرآن بھی دوبارہ مرزاقادیانی پر قادیان میں نازل ہوا ہے۔ مرزاقادیانی کا لڑکا لکھتاہے کہ:
ہم کہتے ہیں کہ قرآن مجید کہاں موجود ہے؟ اگر قرآن موجود ہوتاتو کسی کے آنے کی کیا ضرورت تھی، مشکل تو یہ ہے کہ قرآن دنیا سے اٹھ گیا ہے۔ اسی لیے تو ضرورت پیش آئی کہ محمد رسول اللہ کو بروزی طور پر دوبارہ دنیا میں مبعوث کرکے آپ پر قرآن شریف اتارا جائے۔
(کلمۃ الفصل ص 173 مرزا بشیر احمد ایم اے)
مرزا قادیانی کا مرید اسکی تعریف میں اشعار کہتے ہوئے لکھتاہے کہ:
؎ پہلی بعثت میں محمد ہے تو اب احمد ہے تجھ پہ پھر اتراہے قرآن رسول قدنی
(الفصل 16 اکتوبر 1922)
مرزاقادیانی خود لکھتاہے کہ:
قرآن مجید خدا کی کتاب اور میرے منہ کی باتیں ہیں۔
(تذکرہ ص77 طبع چہارم)
میں ان الہامات پر اسی طرح ایمان لاتاہوں جیسا کہ قرآن شریف پر اور خدا کی دوسری کتابوں پر اور جس طرح میں قرآن شریف کو یقینی اور قطعی طور پر خدا کا کلام جانتاہوں اسی طرح اس کلام کو بھی جو میرے پر نازل ہوتاہے۔ خدا کا کلام یقین کرتاہوں۔
(خزائن ج22 ص220)
احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین:
احادیث رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین کا نام ہے جو درحقیقت خدائے وحدہٗ لاشریک ہی کی طرف سے وحی کی گئی ہیں۔ قرآن مجید کے بعد سب سے بڑا درجہ احادیث رسول کی حاصل ہے اور ان پر ایمان مسلمان ہونے کے لیے ضروری ہے لیکن جوشخص قرآن مجید کے بارے میں ایسے نظریات کا حامل ہو وہ احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا حیثیت دے گا۔ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں مرزائی عقائد ملاحظہ کیجئے! قادیانی عقیدے کے مطابق اگر مرزاقادیانی کی بات کے مقابل حدیث آجائے تو تر جیح مرزاقادیانی کی بات کو ہوگی اور حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ردی کی طرح پھینک دیاجائے گا۔ مرزاقادیانی لکھتاہے کہ:
میرے اس دعویٰ (مسیح موعود) کی حدیث بنیاد نہیں بلکہ قرآن اور وہ وحی ہے جو میرے پر نازل ہوئی ہے۔ ہاں تائیدی طور پر ہم وہ حدیثیں بھی پیش کرتے ہیں جو قرآن شریف کے مطابق ہیں اور میری وحی کے معارض نہیں اور دوسری حدیثوں کو ردی کیطرح پھینک دیتے ہیں۔
(خزائن ج19 ص140)
احادیث رسول کے قبول ورد کرنے کے بارے میں اپنے قول کو حکم بناتے ہوئے لکھتاہے کہ:
میرا اختیار ہے کہ حدیثوں کے ذخیرہ میں جس انبار کوچاہوں خدا سے علم پاکر قبول کروں اور جس ڈھیر کو چاہوں خدا سے علم پاکر رد کردوں۔
(ملخصاً از خزائن ج17 ص401)
مرزائیوں کے اخبار الفضل میں مرزا قادیانی کی مذکورہ عبارات کی مزید وضاحت ان الفاظ میں بیان کی گئی کہ:
قرآن کریم اور الہامات مسیح موعود (مرزاقادیانی کی باتیں) دونوں خدا تعالیٰ کے کلام ہیں، دونوں میں اختلاف ہوہی نہیں سکتا، اس لیے قرآن کو مقدم رکھنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا (یعنی دونوں درجے میں برابر ہیں) اور مسیح موعود سے جو تیں ہم نے سنی ہیں وہ حدیث کی رو ایت سے معتبر ہیں۔ کیونکہ حدیث ہم نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ سے نہیں سنیں۔
(اخبار الفضل ج2 نمبر133 ص6، 30 اپریل 1915 ء)